ZIA UL HAQ KY HAMRAH
- In stock, ready to ship
- Inventory on the way
جب میں مارچ ۱۹۸۷ء میں فوج سے ریٹائر ہوا تو میرا کوئی ارادہ نہ تھا کہ میں ضیاء دور میں رونما ہونے والے سیاسی حالات پر کچھ لکھوں۔ یہ کام میرے لئے غیر مانوس بھی تھا اور سچ تو یہ ہے کہ میں اپنے آپ کو اس کا اہل بھی نہیں سمجھتا تھا۔ میں اس بات سے بھی بے خبر نہ تھا کہ سیاسی مصلحتوں نے بہت سارے سچے، جھوٹے اور بعض من گھڑت افسانے تراش لئے تھے۔ ایسے افسانے جن کی بنیاد یا تو سیاسی مصلحتوں پر رکھی گئی تھی اور یا ان مفروضوں پر جن کا حقائق سے اتنا تعلق تھا، جتنا تیرگی کا روشنی اور جھوٹ کا سچ سے ہوتا ہے۔ ایسی کاوشوں نے بعض افراد کو اپنی اپنی سوچ کے سانچوں میں ڈھالنا شروع کر دیا۔ نصف حقیقتوں کے مقابلے میں مکمل صداقتوں کو بنیاد بنا کر کچھ لکھنا ضروری بھی ہوتا ہے اور پُر خطر بھی۔ پھر یہ بات بھی تھی کہ صدر جنرل محمد ضیاء الحق ایک تہہ دار شخصیت کے حامل تھے۔ ان کے بارے میں کچھ لکھنا جوئے شیر لانے سے کم نہیں۔ میں چونکہ ان کے قریبی ساتھیوں میں شامل تھا اس لئے ان پر کا ما لا تعلق یا غیر جانبدار ہو کر ایک معروضی تحریر پیش کرنا کارے دارہ تھا۔
یہ تحریر نہ تو اس غرض سے لکھی گئی ہے کہ پاکستان کی ایک باقاعدہ تاریخ مرتب کی جائے اور نہ یہ ضیاء الحق دور کا کوئی تفصیلی تجزیہ ہے۔ یہ محض ۸۸-۱۹۷۷ء کے درمیان پھیلے ہوئے گیارہ بارہ برسوں پر ایک بے لاگ تبصرہ ہے۔ یہ وہ تاریخ ساز عہد ہے جس میں پاکستان کے اندر اور اس کے اطراف وجوانب میں بعض نہایت اہم اور مہتمم بالشان واقعات رونما ہوئے۔ یہ سطور ایک ایسی کوشش ہے جو اس کھیل کی بعض تفصیلات بیان کرتی ہے جو ایک یادگار اور پر پیچ عشرے میں پاکستان کی بساط پر کھیلا گیا۔ میں نے اس کہانی کے کلیدی کرداروں کی نہ تو بے جا تعریف کی ہے اور نہ ہی کسی کی ناروا ملامت کی ہے۔ میں اس امر سے بخوبی آگاہ ہوں کہ مختلف واقعات کے بارے میں میرا نقطہ نظر، مختلف شخصیات کے بارے میں میرا تجزیہ اور وہ نتائج جو میں نے اخذ کئے بعض دوسرے لوگوں کے نقطہ نظر ، تجزیوں اور نتائج سے مختلف ہو سکتے ہیں۔
کتاب: ضیاء الحق کے ہمراہ
(Working with Xia)
مصنف: جرنل کے ایم- عارف
مترجم: لیفٹیننٹ کرنل غلام جیلانی خان
Shipping Time 3-4 Working Days in Pakistan